ایک بادشاہ نے اپنی رعایا پر ظلم کرکے بہت سا را خزانہ جمع کر لیا اور اسے شہر سے باہر ایک جنگل میں خفیہ غار میں چھپا دیا۔غار کے دروازے کی دو چابیاں تھیں ۔ایک بادشاہ کے پاس اور دوسرے اس کے وزیر کے پاس تھی ۔
حافظ سعید الرحمن انصاری
ایک بادشاہ نے اپنی رعایا پر ظلم کرکے بہت سا را خزانہ جمع کر لیا اور اسے شہر سے باہر ایک جنگل میں خفیہ غار میں چھپا دیا۔غار کے دروازے کی دو چابیاں تھیں ۔ایک بادشاہ کے پاس اور دوسرے اس کے وزیر کے پاس تھی ۔ان دو کے علاوہ کسی کو بھی اس غار کا پتا نہیں تھا۔ایک دن صبح کے وقت بادشاہ خزانہ دیکھنے کے لیے غار کی طرف گیا اور دروازہ کھول کر اندر داخل ہو گیا ۔
Wealth and life
خزانہ کمروں میں چاول اور گندم کے اَنبار کی طرح بکھرا پڑا تھا ۔ہیرے اور جواہرات الماری میں سجے ہوئے تھے۔بادشاہ اس خزانے کو دیکھ کر بہت خوش ہوا،لیکن آتے وقت بادشاہ غار کا دروازہ ہی بند کرنا بھول گیا تھا۔اسی وقت وزیر کا اس غار کی طرف سے گزر ہوا ۔وزیر نے جب خزانے کا دروازہ کھلا دیکھا تو حیران رہ گیا ۔
وہ سمجھا کہ غلطی سے دروازہ کھلا رہ گیا ہے ۔
وہ سمجھا کہ غلطی سے دروازہ کھلا رہ گیا ہے ۔اسی خیال کے تحت اس نے دروازہ باہر سے بند کر دیا اور محل پہنچ کر یہ بات بھول گیا۔
جب بادشاہ ہیرے اور جواہرات کا معائنہ کرنے سے فارغ ہوا تو واپسی کا سوچا، لیکن جب وہ دروازے کی طرف پہنچا تو دیکھا کہ وہ تو بند تھا۔بادشاہ نے دروازے کو خوب زور زور سے پیٹنا شروع کر دیا اور ساتھ ساتھ چِلاّ تا بھی رہا ،لیکن اس ویران جنگل میں اس کی آواز سننے والا کوئی نہ تھا۔
Wealth and life
آخر بھوک کی شدت اتنی بڑھ گئی کہ وہ نڈھال ہونے لگا۔اس نے دنیا کو پیغام دینے کے لیے زمین پر کچھ لکھا ۔اس کے بعد بادشاہ کا انتقال ہو گیا۔وزیر بادشاہ کو تلاش کرتا ہوا اس غار کی طرف سے گزر ہواتو اس نے سوچا کہ بادشاہ کے خزانے کا کچھ اَتا پتا کریں ۔جب وہ غا کے اند ر داخل ہوا تو دیکھا کہ بادشاہ مرا پڑا ہے اور زمین پر لکھا ہے:”دولت کسی کو زندگی نہیں دے سکتی۔“
Post a Comment