ارے ، ارے اب کیا ہوگا؟ سب کی زبان سے یہی الفاظ نکل رہے تھے۔ صورتحال کچھ یوں تھی کہ بندر صبح درخت پہ بیٹھا مزے سے کیلا نوش کررہا تھا کہ اچانک اس نے سست طریقے سے چلتے ہاتھی کو دیکھا تو اس کو شرارت سوجھی۔۔۔
A fight between an elephant and a monkey
ارے ، ارے اب کیا ہوگا؟ سب کی زبان سے یہی الفاظ نکل رہے تھے۔ صورتحال کچھ یوں تھی کہ بندر صبح درخت پہ بیٹھا مزے سے کیلا نوش کررہا تھا کہ اچانک اس نے سست طریقے سے چلتے ہاتھی کو دیکھا تو اس کو شرارت سوجھی اور جب ہاتھی اس درخت کے نیچے سے گزررہاتھا تو اس نے کیلے کا چھلکا اس کے پاؤں کے قریب پھینک دیا۔
A fight between an elephant and a monkey
جس سے ہاتھی پھسلتے پھسلتے بچ گیا اور جب اُوپر بندر کو دیکھا تو غصے سے سونڈ لہرائی اور زور سے درخت پر ماری۔ بندر کی جرأت نہ پڑی کہ دوسرے درخت پہ چھلانگ لگاسکے اور دوسری مسئلہ یہ کہ درخت بھی کچھ فاصلے پر تھا اور جب ہاتھی نے اپنے پاؤں سے درخت کو جھٹکا دیا تو شرارتی بندر کوجان کے لالے پڑ گئے اس کو لگ رہا تھا ہاتھی درخت اکھاڑ کر اپنے پاؤں سے تلے مسل دے گا۔
A fight between an elephant and a monkey
اب اس نے چیخ وپکار شروع کردی کیونکہ ہاتھی کسی طرح وہاں سے جانے کو تیار نہ تھا۔ اس نے اپنے تمام دوستوں کو آوازیں دیں وہ سب اکٹھے ہوگئے وہ خود بھی ہاتھی کے قریب جانے سے ڈر رہے تھے کیونکہ ہاتھی کا غصہ عروج پر تھا۔ درخت کی شاخیں ٹوٹ چکی تھیں۔ بندر خوفزدہ چلاتا اُوپر والی ٹہنی سے چمٹا ہوا تھا اور بچاؤ، بچاؤ کی آواز لگا رہا تھا۔ آج تو جنگل کا بادشاہ شیر بھی دوسرے جنگل کی سیر کیلئے گیا ہوا تھا۔
اب شدید کوئی بھی اس کو ہاتھی کے خطرناک تیورسے بچا نہیں سکتا تھا۔
ہاتھی دراصل بندر کو اس کی شرارتوں اور فضول حرکتوں کا آج مزہ سکھانا چاہتا تھا۔ لومڑی کے ذہن میں اچانک اس مسئلے کا حل آیا وہ فوراََ سب جانوروں کے پاس گئی اور بتایا کہ اس صورتحال پرکیسے قابو پایا جا سکتا ہے اور بندر کی جان خلاصی کروائی جاسکتی ہے۔ اگر بھالو جا کر اس سے بات کرے تو وہ ضرور اس کو بات مان جائے گا کیونکہ وہ اچھے دوست ہیں اور امید ہے کہ ہاتھی اس کی بات نہیں ٹالے گا۔
A fight between an elephant and a monkey
Post a Comment