eb5d11185304072b97f695a4236e2890 بھائی کا جوان لن اور میری نرم چھوٹ فل سیکسی سچی کہانی Brother's Young Lin and My Tender Little Full Sexy True Story

بھائی کا جوان لن اور میری نرم چھوٹ فل سیکسی سچی کہانی Brother's Young Lin and My Tender Little Full Sexy True Story

باجی نصرت کے سینے تک۔ اتار دیا جس سے باجی نصرت کی بکاٹ نکلی اور باجی بکا کر رو کر چیختی ہوئی میرے سامنے اپنے کانپتے ہاتھ باندھ بولی اوئے ہالیوئے شانی میرے تے رحم کر چا کیوں میری جان لئو ہیں تینوں میرے بدھے ہتھاں دا واسطہ ہئی ہن میرے اچ ہمت کوئی نہوں اوئے ہال ہوئے اماں باجی سسکتی ہوئی روتی ہوئی غراتی ہوئی دھاڑنے لگی باجی کی حال حال سے کمرہ گونجنے لگا میں لن باجی نصرت کی پھدی میں جڑ تک اتار کر کراہ گیا اور میری کرلاٹ نکل گئی جس سے میری جان نکل کر باجی نصرت کے اندر جانے لگی میں ہائیں بھرتا باجی نصرت کی پھدی میں چھوٹتا ہوا نڈھال ہونے لگا باجی نصرت بھی روتی ہوئی حال حال کرتی دوہری ہوکر دھڑک رہی تھی میں کرہ کر باجی نصرت کے کانپتے سینے پر لڑھک گیا جس سے باجی نصرت کا دھکا دھک کرتا دل میرے کانوں میں بجنے لگا جبکہ میں کانپتا ہوا باجی نصرت کی پھدی میں چھوٹتا ہوا آہیں بھرتا گیا باجی نصرت کا جسم بری طرح سے دھڑک رہا تھا جیسے باجی نصرت کی جان نکل رہی ہو باجی آہیں بھرتی چلاتی ہوئی روتی ہوئی بے سدھ ہونے لگی باجی کی آہیں نکل کر گونجنے لگیں باجی کا سینہ کانپتا ہوا مجھے محسوس ہوتا تھا میں باجی نصرت کی پھدی میں نڈھال ہوکر سنبھلنے لگا جبکہ باجی نصرت آہیں بھرتی ابھی تک کانپ رہی تھی جس سے میں سمجھ گیا کہ باجی نصرت کے ساتھ کچھ زیادہ ہی زبردستی کر دی تھی میں اوپر ہوا اور باجی نصرت کو چوم لیا باجی ابھی تک ہانپتی ہوئی کراہ رہی تھی باجی نے منہ مجھ سے چھڑا لیا میں سمجھ گیا کہ باجی نصرت اب ناراض ہو گئی ہے میں بولا سوری باجی لگدا میں کچھ ڈھیر ہی کردتا باجی نصرت بولی بھائی کجھ نہیں بہت ہی ڈھیر کردتا ہئی بہوں ظالم ہیں توں وی تے تیرا لن وی میں ہنس دیا اور بولا سوری نا باجی تیری پھدی اچ سواد ہی ایڈا ہا کہ کنٹرول ہی نہیں ہویا گیا باجی بولی دفعہ ہو پراں جان ہی کڈھ لئی ہئی میرا تے ہاں چیر دتا تیرے لن قسمیں کلیجہ ہی منہ نوں آگیا میرے تے ایڈا بے رحم توں ہوسیں میں ناہس جاندی باجی نے ڈسکتی ںہوئی مجھ سے شکوہ کر رہی تھی میرے پاس سوری کے سوا کچھ نا تھا میں باجی نصرت کو چومتا ہوا سوری ہی بول رہا تھا باجی نیچے پڑی ہانپ رہی تھی میرا لن باجی نصرت کی پھدی میں جل رہا تھا باجی بولی شانی بہوں ظالم ہیں ہن چھڈ میری جان اور مجھے میرے سینے سے دھکیلتی ہوئی اتارنے لگی میں بولا سوری نا باجی بس پتا ہی نہیں لگا باجی ناراض ہو کر بولی بھائی ہن مینوں چھڈ ہک واری مینوں نا بلا میں باجی نصرت کو چومنے لگا باجی اڈول پڑی سسکی رہی تھی مجھے پتا تھا کہ میرے لن نے باجی نصرت کی جان کھینچ لی ہے میں بولا باجی سوری نا باجی کھچ نا بولی اور آنکھیں بند کیے پڑی رہی میں سمجھ گیا کہ باجی مجھ سے ناراض ہے یہ اب نہیں بولے گی میں اوپر ہوا اور باجی نصرت کو باہوں میں بھر کر اٹھا کر کھڑا ہو گیا میں جانتا کہ باجی نصرت سے اب چلا نہیں جائے گا اس لیے میں نے باجی نصرت کو اٹھا لیا اور باجی نصرت کو کمرے میں چھوڑنے آگیا باجی نے مجھے دبوچ رکھا تھا میں نے باجی کو چارپائی پر لٹا کر چومنے لگا باجی بولی بھائی بہوں بے رحم ہیں میرا انگ انگ ہن پیڑ کر رہیا میں بولا سوری باجی معاف کردے باجی نصرت بولی بھائی اے تے صبح گل ہوسی میں چوم کر پیچھے ہوا اور باجی نصرت کی پھڈی سے لن کھینچ لیا پچ کی آواز سے لن باجی نصرت کی نکل گیا اور باجی کی ہلکی سی کراہ نکل کر گونج گئی میں باجی نصرت کو چومتا ہوا اپنے کپڑے اٹھا کر اپنے کمرے میں آکر سو گیا صبح اٹھا تو لیٹ ہو چکی تھی میں ننگا ہی سو رہا تھا آج اتوار تھی اس لیے سعدو گھر ہی تھی اس لیے وہ مجھے اٹھانے آئی تو میں ننگا سو رہا تھا سعدو بولی وے مجنوں اٹھ جا ہن لیلی وی ہلے تک ستی پئی میں اٹھ کر دیکھا تو سعدو کھڑی تھی میں بولا کیوں خیر ہے سعدو بولی خیر ہی ہے کافی ٹائم ہو گیا میں بولا وت کی ہویا سعدو بولی بھائی توں تے بہوں ظالم ہیں باجی دا تے حشر نشر کردتا ہئی باجی تیری ہی ہائی توں تے انج حال کیتا باجی دا کہ ہکا واری ہی ملنی ہا تینوں میں ہنس کر بولا کہڑا پتا وت نا ملدی سعدو ہنس دی اور بولی ہلا اٹھ جا تے بندہ کپڑے پا کے سوندا اے اور میرے لن کو دیکھنے لگی میں ہنس کر بولا سعدو ویسے ہک گل دس میں تے تینوں بڑی نیک سمجھدا ہاس توں تے پوری رنڈی نکلی سانوں گھر آلیاں نوں وی تیرا پتا ناہ باجی تو علاؤہ سعدو ہنس دی اور بولی بھائی ویسے تے باجی نوں وی ہن ہی پتا لگا اے باقی اگر اس کم نوں سیکرٹ ہی رکھنا چاہی دا میں بولا واہ سعدو اس ٹائم ہوٹل اچ دو دو لن سرعام لئی بیٹھی ہائیں اس ٹائم سیکرٹ کدے گیا سعدو ہنس دی اور بولی بھائی اتنا ہک تے اگے وی کردی ہاس پر کل تے کجھ ڈھیر ہی ہو گیا میں بولا ویسے اے کدو دی کر رہی ہیں سعدو بولی بھائی سال تو تے اتے ہو گیا اے میں بولا بندے کتنے گھیرے میں سعدو بولی بھائی آگے تے دو 3 ہی بوائے فرینڈ ہانڑ پر ہن ہور وی بنا لئے ہیں بھائی اس کم اچ سواد ہی ایڈا اے بندہ اگاں تو اگاں آپے ودھدا رہندا اے میں بولا جان من وت سانوں وی بوائے فرینڈ بنا لئے سعدو بولی بھائی باجی ہے نہیں تیری گرل فرینڈ پہلے اس نوں تے راجی کر لئے میں بولا سعدو توں وی بن جا تینوں کی ہوندا سعدو نے مسکرا کر مجھے دیکھا اور میرے پاس بیٹھ گئی سعدو میرے ساتھ لگ کر بولی بھائی بن تے جاواں پر بھائی تیرے لن تو ڈر لگدا سعدو میرے لن کو دیکھ کر بولی جو کھڑا کر تن چکا تھا اور تن کر کھڑا کلے کی طرح اکڑا کھڑا تھا سعدو میرے لن کو دیکھ کر بولی بھائی ایڈا لما لن کیا کدو ہئی میں تے آج تک نہیں ویکھیا ایڈا لن قسمیں کیڈا لما تے موٹا اے اور میرے لن کو ہاتھ میں پکڑ کر مسلنے لگی سعدو کے نرم ہاتھ کو لن پر محسوس کرکے میں مچل سا گیا اور سسکنے لگا سعدو بولی بھائی باجی دا تے رڑا کڈھنا ہی ہا تیرے لن ایڈا لمبا تے موٹا اے میں بولا سعدو چوس تے سہی سعدو نے مدہوشی سے مجھے دیکھا اور بولی کیوں میں بولا لئے تے سہی منہ اچ باہر دے مرداں دا لل لیندی ہیں اپنے بھرا دا وی لل لئے سعدو ہنس کر منہ نیچے کیا اور میرے لن کی ٹپ کو چوم کر زبان نکال کر میرے لن کی موری چاٹ کر بولی سسسیییی بھائی تیرے لن دا ذائقہ تے بڑا سوادی اے اس نوں تے چننا چاہی دا اور ہنس کر میرا لن مسلا اور منہ کھول کر میرے لن کا موٹا ٹوپہ منہ میں بھر کر دبا کر چوس کر مدہوش نظروں سے مجھے دیکھ کر آنکھ ماردی میں اپنا لن اپنی بہن سعدیہ کے منہ میں محسوس کر مچل سا گیا تھا سعدو میرے لن کو دبا کر مسلتی ہوئی منہ میں دبا کر چوسنے لگی میں سعدو کے منہ کے چوپوں سے نڈھال ہونے لگا تھا سعدو کے منہ میں جادو تھا سعدو ایکسپرٹ تھی وہ اپنے ہوٹ لن ہر دبا کر اپنے نرم ہونٹوں کو لن پر رگڑتی میرا لن چوستی ہوئی اپنی زبان میرے لن پر پھیرتی مجھے نڈھال کر رہی تھی میں مزے سے سسک کر کراہ رہا تھا سعدو میرا لن مسلتی ہوئی چوستی ہوئی چوپے مار رہی تھی سعدو رکے بغیر میرے لن کو منہ میں دبوچ کر کس کر چوپے مارتی ہانپنے لگی تھی میں سعدو کے چوپوں سے نڈھال تھا سعدو رک کر چوس کر پچ کی آواز سے لن چھوڑ کر بولی افف بھائی کیڈا پیدا ایں توں میرے چار چوپیاں تے میرے بوائے فرینڈز میرا منہ بھر دیندے ہان پر توں تے ہلیا وی نہوں میں ہنس کر بولا سعدو میں وی تیرا ہی بھرا ہاں سعدو ہنس دی اور بولی بھائی پر میری پھدی تیرا لن کھا جاسی میں ہنس کر اٹھا اور بولا ویکھ لیندے آں اور سعدو کو چومنے لگا سعدو بھی مجھے چومنے لگی سعدو کے منہ میں نشہ تھا سعدو کس کر میری زبان چوس رہی تھی میں نے ہونٹ کو دبا کر چوستے ہوئے سعدو کو پیچھے لٹا کر اوپر چڑھ گیا سعدو میرے نیچے دب کر مجھے چوس رہی تھی میں اوپر ہوا اور سعدو کی ٹانگوں کے بیچ آگیا سعدو نے اپنی ٹانگیں اٹھا کر ہوا میں کھڑی کر لیں میں نے شلوار کو ہاتھ ڈالا اور سعدو کی شلوار کھینچ کر اتار دی جس سے سعدو کی کھلے ہونٹوں والی پھدی میرے سامنے کھلتی بند ہونے لگی سعدو اپنی پھدی میرے سامنے کھولتی بند کرتی مجھے مسکرا کر دیکھ کر بولی کیو جئی لگی بھین دی پھدی میں ہنس دیا اور بولا اے تے بھین دی پھدی اچ لن پھیر کے ہی پتا لگسی سعدو مسکرا کر بولی وے پھیر رک کیوں گیا ہیں میں نے ٹانگیں دبا کر سعدو کے کاندھوں سے ملا کر سعدو کی پھدی کھول کر اپنا لن اپنی بہن سعدو کی پھڈی کے دہانے سے لگا کر دبایا تو میرے لن کا ٹوپہ میری بہن سعدیہ کی پھدی کو پچ کی آواز سے کھول کر اندر اتر گیا سعدو سسک سی گئی اور بولی اففف بھائی تیرا لن تے سوادی اے میں ہنس کر اوپر جھکا اور گانڈ کھینچ کر دھکا مارا اور اپنا کہنی جتنا لن اپنی بہن سعدیہ کی پھدی میں جڑ تک یک لخت اتار دیا میرا کہنی جتنا لن سعدیہ کی پھدی کو چیر کر سعدو کی بچہ دانی کھولتا سعدوکے ہاں سے جا لگا جس سے سعدو تڑپ کر کرلاٹ مار کر چلائی اور کراہ کر بولی اوئے ہالیوئے اماں مار گھتیائی شانی دیا بچیا افففف اماں میں مر گئی سعدو کے چہرے سے تکلیف کے آثار نظر آ رہے تھے سعدو نے آنکھیں بند کرکے سسک کر کہا اففففف ظالما کجھ تے لحاظ کریں ہا اپنی بھین دا قسمیں ہاں ہی چیر دتا ہئی میں چوم کر بولا میں تے آکھیا میری بھین رنڈی اے پچاس جاسی سعدو مجھے دیکھ کر بولی بھائی رنڈی ہاں پر ایڈا لن کسے دا نہیں لیا اففف سعدو کچھ دیر سسکتی رہی میں سعدو کو چومتا ہوا پیچھے ہوکر ہلکے ہلکے دھکے مارتا سعدو کو چودنے لگا سعدو کی پھدی کی گرفت میرے لن پر کسی ہوئی مجھے نڈھال کر رہی تھی دو منٹ کے دھکوں نے سعدو کی پھڈی میں راستہ بنا لیا اور میرا لن آسانی سے اندر باہر ہونے لگا سعدو کی پھڈی کی گرمی مجھے نڈھال کرنے لگی تھی میں کھینچ کھینچ کر دھکے مارتا ہوا سعدو کی ٹانگیں فل کاندھوں سے لگا کر سعدو کی پھڈی میں دھکوں کی بارش کر دی جس سے میرے لن نے سعدو کی پھدی کو کھود کر رکھ دیا اور سعدو تلملا کر کرلا کر بکا گئی سعدو کی کراہیں نکل کر گونجنے لگی میں پوری شدت سے جھٹکے مارتا سعدو کی پھدی میں لن ٹپ تک نکال کر پوری شدت سے ہٹ ہٹ کر دھکے مارتا سعدو کی پھدی میں لن یک لخت جڑ تک اتار رہا سعدو بکاتی ہوئی آپ ہ گانڈ اٹھا اٹھا کر میرا لن اپنی پھدی میں کے رہی تھی سعدو کی پھدی چدوا چدوا کر کھلی ہو چکی تھی جس سے سعدو بھی مزہ ہے رہی تھی لیکن سعدو کی پھڈی کی آگ نے مجھے جلد ہی نڈھال کر دیا 4 سے 5 منٹ کے دوران ہی میں نڈھال ہو کر تیز تیز دھکے لگا کر لن پھدی کے آر پار کرنے لگا جو سعدو کی پھدی مسل کر چیرنے لگا جس سے سعدو کے بکاٹ نکلے اور سعدو تڑپ کر ہڑبڑا سی گئی سعدو نے آگے ہو کر ہاتھ میرے سینے پر رکھ کر دبا دیا لیکن مجھے دھکیلا نہیں جس سے میں بھی سمجھ گیا کہ سعدو کو میرا لن تنگ کر رہا مزید چار پانچ دھکوں نے سعدو کی حال حال نکال دی جس سے میں کراہ گیا اور ساتھ ہی سعدو کی پھڈی کی گرمی نے میر بھی کراہ نکال دی اور میں دھکا مار کر سعدو کی پھدی میں لن جڑ تک اتار کر ایک لمبی منی کی دھار مار کر فارغ ہونے لگا جس سے سعدو کی کراہ نکلی اور سعدو جھٹکے لیتی میرے لن پر پانی چھوڑتی ہانپنے لگی سعدو کی پھدی کی آگ نے مجھے نڈھال کر دیا سعدو کی پھدی کھلی تھی لیکن اس میں مزہ بھی بہت تھا میں سعدو کے اوپر گر کر نڈھال ہو کر ہانپتا سعدو کو چومنے لگا سعدو مجھے چومتی ہوئی ہانپ رہی تھی سعدو کی پھدی میرا لن دبوچتی ہوئی میری منی نچوڑ چکی تھی سعدو کی پھڈی ابھی تک میرا لن دبوچ رہی تھی میں سعدو کے اوپر پڑا سعدو کو چومنے لگا سعدو میرا ساتھ دیتی رہی کچھ دیر میں ہم سنبھلے تو سعدو بولی بھائی تیرا تے پورا راڈ اے آج پہلی واری تیرا لن میری پھدی دی آخری حد تو وہ اگاں ٹپ گیا ایتھو تک آج تک کوئی لن نہیں گیا بھائی پر سواد آگیا آج تیرے کولو پھدی مراون دا واقعی بھائی ایویں تے باجی جئی شریف تے نیک پاک وی تیرے ہیٹھ لیٹ کے تیرا لن پھدی اچ لئے گئی کوئی تے گل ہا نا آج پتا لگا میں ہنس کر سعدو کو چومتا ہوا بولا میری جان تساں موقعہ ہی نہیں دتا ہن موقع ملیا اے تے میرا لن تھواڈی پھدیاں چیر چیر کے نچوڑ دیسی سعدو ہنس کر بولی اے ہئے ہئے بھائی توں نہوں جاننڑدا اے پھدیاں پورا کھوہ ہین اے نہیں بھریندیاں میں ہنس کر بولا او تے مینوں پتا اے پر مینوں وی اپنی لن دی طاقت تے یقین اےسعدو ہنس کر بولی چن ماہی وت ہک واری ہور میری پھدی ماریں ہا نا چس آجاوے ہک واری آگے تیرے لن بہوں سواد دے میں ہنس کر اوپر ہوا اور لن کھینچ کر ٹپ تک نکال کر پوری شدت سے رکے بغیر دھکوں کی بارش کرتا تیزی سے سعدو کو چودنے لگا سعدو مزے سے کرلا کر آہیں بھرتی پہلے تو میرا ساتھ دیتی رہی پر جیسے جیسے میرے لن کی رگڑ نے سعدو کی پھدی کو مسل کر چیرا سعدو کی بکاٹیاں نکلنے لگی اور سعدو حال حال کرتی بکانے لگی میں لن کھینچ کھینچ کر پوری شدت سے سعدو کی پھڈی میں آر پار کرنے لگا سعدو بکاتی ہوئی آہیں بھرتی حال حال کرتی بکا سی گئی تھی میرے دھکوں میں شدت آ رہی تھی جبکہ سعدو کی بکاٹیاں حال حال میں بدل رہی تھیں پورے پانچ منٹ کے دھکوں سے سعدو ہل کر رہ گئی اس طرح کی جاندار چدائی سعدو پہلے کبھی نا کروائی تھی میرا تیز تیز اندر باہو ہوتے لن کی چمڑے سعدو کی پھڈی کاٹ کر جلا رہی تھی جو سعدو کی برداشت سے باہر ہو رہا تھا جس سے سعدو حال حال کرتی بولی اوئے ہالیوئے اماں جند پیا کڈھدا ایں شانی اوئے ہالیوئے ظالماں بس کر میں مردی پئی آوں سعدو کی پھدی کو میرا لن دبا کر رگڑتا ہوا چیر رہا تھا سعدو میرے سینے کو دبا کر دھکیل کر بولی اوئے ہالیوئے شانی بس کرچا کیوں میری جان لئو ہیں اوئے ہالنی اماں میں مر گئی اوئے ہالیوئے اماں وے شانی میرا ہاں پیا چیریندا ای وے ظالماں اففففف اماں میں مر گئی شانی تیرا لن پھدی پاڑ گیا میری اوئے ہالیوئے اماں میں بھی سعدو کی پھدی کی آگ سے نڈھال تھا اور دو چار دھکے مار کر نڈھال ہوکر سعدو کی پھڈی میں چھوٹتا فارغ ہونے لگا جس سے میری کراہیں نکل گئیں اور سعدو بھی کرلا کر آہیں بھرتی فارغ ہونے لگی سعدو کا جھٹکے مارتا جسم کانپنے لگا اور میں سعدو کے اوپر نڈھال ہوکر کراہتا سعدو کے اندر فارغ ہوگیا سعدو آہیں بھرتی مجھے چوستی ہوئی نچوڑ گئی میں سسک گیا سعدو کی پھدی کی گرمی میری جان نکال گئی تھی میں آہیں بھرتا سعدو کو چوم رہا تھا سعدو مجھے اوپر کرکے بولی افففف بھائی کیڈا ظالم ایں توں ذرا وی رحم نہوں کردا قسمیں جان ہی کڈھ لیندا ایں میں تے مر گئی ایڈ لن آج تک نہیں لیا بہوں ظالم ہیں میں ہنس کر پیچھے ہوا اور لن سعدو کی پھدی سے نکال کر چومنے لگا سعدو بولی پراں ہو بھائی رجدا ہی نہوں اٹھی ہن کھانا کھا لئے اور سعدو خود کو کچھ دیر سنھبلتی رہی اور بولی بھائی بہوں ڈھاڈھا لن اے تیرا اور نکل گئی میں بھی واشروم گھس گیا نہا کر نکلا تو سعدو کھانا بنا چکی تھی وہ ابھی تک دوپٹے کے بغیر ہی تھی مجھے دیکھ کر مسکرا دی میں بھی مسکرا دیا امی آچکی تھی جو کہیں باہر تھی سعدو نے مجھے مسکرا کر مدہوش آنکھوں سے دیکھ کر مجھے آنکھ مار دی میں سمجھ گیا کہ سعدو میرے لن سے نڈھال ہو چکی ہے میں کپڑے پہن کر باہر صحن میں بیٹھ گیا سعدو میرے لیے کھانا لائی اور میرے سامنے رکھ کر بولی کو بادشاہو میں ہنس دیا سعدو بولی بھائی صاحب اورا دن لن بھیناں دیاں پھدیاں کھا کھا کے رجدا ہی نہیں تے ڈڈھ کھان کھا کھا کے میں ہنس کر بولا ظاہر گل اے بھیناں دیاں پھدیاں مارن تے زور جے لگدا سعدو ہنس دی اور بولی ہن موج بنی بھائی تینوں تے گھر دیاں دو دو جوان پھدیاں ہن تیرا لن کھاسی میں سعدو کو پیٹ پر چٹکی کاٹ کر بولا سعدو لگدا تیری پھدی اجے تھی نہیں سعدو ہاتھ باندھ کر بولی بھائی جے اے رجدی ہوندی تے ہن تک رج جاندی میں ہنس کر بول ہن تیرا کی ارادہ ہے کہ چاہندی ای۔ سعدو ہنس دی اتنے میں امی پیچھے سے نکلی اور ہماری طرف آتے ہوئی بولی سعدو بھانڈے دو وت جانا وی ہئی ماسی ال سعدو ہنس کر بولی جاری ہے





إرسال تعليق